Powered By Blogger

Sunday, 4 February 2018

سی پی کا علاج


 سی پی کیا ہے؟
 سیریبرل پالسی ( Cerebral Palsy ) کو عرفِ عام میں سی ۔پی کے  نام سے جانا جاتا ہے۔ آسان الفاظ میں اس کی تشریح کی جائے تو ہم اسے دماغی فالج کہہ سکتے ہیں۔ یہ عموماََ چھوٹی عمر میں ہی واضح ہو جاتا ہے۔

(فزیو تھراپی سے سی پی بچے میں بہتری کیسے آتی ہے. ویڈیو لنک میں موجود ہے.) 
https://youtu.be/VJXqYOG2-hs

سی پی کی وجوہات:
سی پی دماغ کی نامناسب نشونما یا دماغ کے کسی حصے کو دورانِ حمل , زچگی یا پیدائش کے فوراً بعد نقصان پہنچنے سے ہوتا ہے۔  میڈیکل سائنس اس بیماری کی واضح وجہ بتانے سے قاصر ہے۔
سی پی کئی طرح سے جسم پر اثر انداز ہوتی ہے۔ اس کا حملہ بعض اوقات اس قدر شدید ہوتا ہے کہ یہ محسوس کرنے, دیکھنے, سننے, بولنے اور نگلنے کی صلاحیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ اور ممکن ہے یہ اس قدر معمولی حملہ ہو کہ پاؤں کے انگھوٹے تک ہی محدود ہو جائے۔
سی پی کی اقسام:
پٹھوں کی ممکنہ صورتحال کے مطابق سی پی کی تین اقسام ہیں۔
Spastic Cerebral Palsy
اس قسم میں پٹھے اس قدر سخت ہو جاتے ہیں کی ان کو حرکت دینا محال ہو جاتا ہے۔تحقیق کے مطابق %70 سی پی کے مریض ای قسم میں مبتلا ہوتے ہیں۔
 Ataxic Cerabral Palsy
 سی پی کی ایسی قسم ہے جس میں مریض جسم کی حرکات کو قابو کرنے کی صلاحیت کھو دیتا ہے۔تناسب کے لحاظ سے اس قسم کے مریض%١٠ ہیں۔
Athetoid Cerebral Palsy
سی پی کی اس تیسری قسم میں پٹھوں میں موجود قدرتی  تناؤ یا تو شدید بڑھ جاتا ہے یا اس قدر کم ہو جاتا ہے کہ اس کا استعمال محال ہو جاتا ہے۔ ١٠فیصد سی پی کے مریض اس قسم کا شکار ہیں۔
بچے کے متاثرہ ہونے کا اندازہ بچے کی نشونما کے ساتھ ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر نارمل بچے دو ماہ کی عمر میں سر کو کنٹرول کرنا سیکھ جاتےہیں, رول کرنا یا گھومنا  چار مہینے , بیٹھنا چھ مہینے اور اسی طرح ایک سال کی عمر کو پہنچتے چلنا سیکھتے ہیں جبکہ سی پی کے شکار بچے ان کاموں کو سرانجام دینے میں دشواری کا سامنا کرتے ہیں۔
علاج:
  سی پی ایک قابلِ علاج مرض ہے۔ اس کے علاج میں ایک بڑی رکاوٹ ہمارے خطے میں شرع خواندگی کا اس قدر کم ہونا اور گلی محلوں میں پائے جانے والے نیم حکیم ہیں جو اس مرض کو لا علاج قرار دے کر مجبور ماں باپ کی امیدوں پر پانی پھیر دیتے ہیں۔ جبکی ایسا بلکل نہیں ہے۔ علاج کیلئے جہاں مریض کا ذہنی اور جسمانی تعاون درکار ہوتا ہے بلکل اسی طرح مریض کے والدین,بہن بھائی اور قرابت داروں کا تعاون بھی نہایت ضروری ہے۔ اس کی بروقت تشخیص اور مناسب علاج اس کی بہتری کے ضامن ہیں۔ اس کے طریقہ علاج میں فزیوتھراپی سرِفہرست , بااعتماد اور جدید طریقہ علاج ہے۔ نومولود بچوں میں سی پی کی  بیان کی گئی علامات محسوس ہوتے ہی پیروں فقیروں, نیم حکیموں اور دم درودوں پر وقت اور پیسہ ضائع کیے بغیر معاملے کی نوعیت کو سمجھتے ہوئے فزیوتھراپسٹ سے رابطہ کیا جائے۔ کیونکہ بہترین علاج بروقت اور صحیح تشخیص کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
فزیوتھراپی:
فزیوتھراپی کے ذریعے سی پی کے شکار بچوں میں درد کی شدت کو کم کیا جاتا ہے۔ جسم کے پٹھے جو نسبتاً اکڑے ہوئے یا سخت ہوتے ہیں انہیں نارمل حالت میں لانے کے ساتھ ساتھ جوڑوں کو حرکت دی جاتی ہے تاکہ متاثرہ بچے کو روز مرہ کے کام کاج میں درشواری کا سامنا نہ ہو۔
سی پی کے علاج میں فزیوتھراپسٹ کے چند اہم مقاصد یہ ہیں۔
درد کی شدت کو کم سے کم کرنا۔
سخت اور اکڑے ہوئے پٹھوں کو اصلی حالت میں لانا۔
جسمانی توازن کو برقرار رکھنا۔
دماغ اور پٹھوں کے درمیان رابطہ بہتر بنانا۔
پوسچر اور مریض کی چال کو بہتر کرنا۔
مریض کو روز مرہ کے کام کاج میں خودمختار کرنا۔
ازقلم: ڈاکٹر عبدالمنان فزیوتھراپسٹ
 (نوٹ:یہ مضمون مفادعامہ کیلئے ہے)

No comments:

Post a Comment

How Online Pediatric Physical Therapy Can Help Your Child in the UK

If you are a parent in the UK caring for a child with special needs—whether it’s cerebral palsy, developmental delay, Down syndrome, or auti...