کیا آپ کا خیال ہے کہ جوہری ہتھیار اس وقت دنیا کے سب سے ذیادہ طاقت ور ہتھیار ہیں،اگر آپ کا جواب ہاں میں ہے. تو آپ یقینا غلطی پر ہیں۔ امریکی حکومت ایک لمبے عرصہ سے ہارپ ٹیکنا لوجی پر اپنی توجہ مرکوز کیئے ہوئے ہے، جسکے ذریعہ سے زمین کے موسم، زمین کی سطح اور پورے کرہ عرض کو اپنی مرضی سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ قیاس کیا جارہا ہے کہ پچھلے مہینوں میں آنے والے برما کے ٹائفون اور چین اور پاکستان میں آنے والا زلزلہ اور حالیہ ہیٹی کا بھیانکر زلزلہ انہی ہتھیاروں کی کاروائی ہے۔
حضرت حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے نے فرمایا دجال نکلے گا اور اس کے ساتھ پانی اور آگ ہوں گے لیکن جسے لوگ پانی دیکھیں گے وہ آگ ہوگی جو جلا ڈالے گی اور جسے لوگ آگ دیکھیں گے وہ ٹھنڈا میٹھا پانی ہوگا تو تم میں سے جو یہ پائے وہ اس میں جائے جسے آگ دیکھے کہ وہ میٹھا عمدہ پانی ہے (مسلم، بخاری)
ایک رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ امریکی سائنسدان نکولاسٹیلا نے 1915ء میں موسم کو ہتھیار کےطور پراستعمال کرنے کی تھیوری پیش کی تھی امریکا نے پینٹاگون کے ذریعے اس نظریئے کو عملی شکل دی.
ناظرین کرام ہارپ ( HAARP ) امریکی ریاست میں چلنے والے ایک ریسرچ پروجیکٹ کا نام ہے ۔۔ یہ ادارہ الاسکا کے علاقہ گاکونا سے قریب ایک جگہ پر واقع ہے جو امریکی فضائیہ کی ملکیت ہے۔ اس پروگرام کی بنیاد 1993 میں رکھی گئی ۔
ہارپ High Active Aroral Research Programme کا مخفف ہے ۔ یہ پراجیکٹ 23 سے 135 ایکڑ رقبے پر لگائے گئے 180 ٹاورز اور انٹینوں پر مشتمل ہے ۔ جس سے تین بلین واٹ Electro Megnetic Waves پیدا کی جا سکتی ہیں ۔
زمین کے اوپر فضاء کی تہوں میں سے ایک تہہ ہے جسے آئینو سفیئر Ionosphere کہا جاتا ہے ۔ جسکی موٹائی ہماری زمین سے 70 سے 300 کلو میٹر تک اوپر ہے ۔ اور جو کہ بے شمار منفی اور مثبت آئینز پر مشتمل ہے ۔ الاسکا میں موجود اس پروجیکٹ کے کیمپ سے مختلف پاور اور فریکوینسی کی Electro Megnetic Waves کو بڑے بڑے اینٹیناز کی مدد سے Ionospher میں بھیجا جاتا ہے ۔ جس سے وہاں بہت زیادہ مصنوعی حدت پیدا کر کے موسم میں غیر معمولی تبدیلیاں پیدا کی جاتی ہیں ۔ اس کی مدد سے کسی ایک خطے کو بارشوں سے محروم کر کے بالکل بنجر بنایا جا سکتا ہے ۔ اور دوسری طرف کسی دوسرے خطے میں بہت زیادہ بارشیں برسا کر موسمی سیلاب بھی پیدا کیا جا سکتا ہے.
اس پروجیکٹ میں مصنوعی موسمی تبدیلیوں، زمینی ذخائر کی تلاش اور وائرلیس کمیونیکیشن کی ٹیکنالوجی کا حصول ہے ۔ سائنس کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی بھی نئی سائنسی ایجاد کو رجسٹر کروانا اور اس کی واضح تشریح کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ اس پروگرام سے متعلق کچھ کامیابیوں کو بین الاقوامی سائنسی Patents میں سن 1995 سے سن 2000 کے درمیان رجسٹر کروایا گیا ۔ جن کی تعداد تقریبا 12 ہے ۔
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا یہ ٹیکنالوجی معاشرے کیلئے فائندہ مند اور محفوظ ہے یا مستقبل میں انسانیت کیلئے خطرناک ثابت ہو گی.
اس پروجیکٹ میں مصنوعی موسمی تبدیلیوں، زمینی ذخائر کی تلاش اور وائرلیس کمیونیکیشن کی ٹیکنالوجی کا حصول ہے ۔ سائنس کے بین الاقوامی قوانین کے مطابق کسی بھی نئی سائنسی ایجاد کو رجسٹر کروانا اور اس کی واضح تشریح کرنا ضروری ہوتا ہے ۔ اس پروگرام سے متعلق کچھ کامیابیوں کو بین الاقوامی سائنسی Patents میں سن 1995 سے سن 2000 کے درمیان رجسٹر کروایا گیا ۔ جن کی تعداد تقریبا 12 ہے ۔
یہاں سوال یہ ہے کہ کیا یہ ٹیکنالوجی معاشرے کیلئے فائندہ مند اور محفوظ ہے یا مستقبل میں انسانیت کیلئے خطرناک ثابت ہو گی.
اپریل 1997ء میں اس وقت کے امریکی وزیردفاع ولیم کوہن نےعوامی سطح پر ہارپ جیسی ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرتےہوئے کہا تھا کہ اس ٹیکنالوجی سے جہاں موسم تبدیل کیا جاسکتا ہے وہیں زلزلے شروع کئے جاسکتے ہیں، آتش فشانوں کو الیکٹرومیگنیٹکس لہروں کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس لیے یہاں بہت سارے ذہین دماغ ہیں جو اس کے مختلف پہلوؤں پر کام کررہے ہیں تاکہ وہ انتقام لینے کے لئے دیگر قوموں کو ڈرائیں، دھمکائیں گے. اور بات یہاں تک نہیں رکی.
11 مارچ 2011 کو جاپان کا امریکی کرنسی ڈالر پر حملے کی کوشش کے بعد سونامی اور زلزلوں سے جاپان کی تباہی ہوئی. ان حملوں کے بعد جاپان نے ان آفات کا الزام امریکہ پر عائد کیا.
امریکہ کی انسان دشمن پالیسیوں میں جنونیت کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ دنیا میں سب سے پہلے ایٹم بم کا استعمال، پھر ہارپ ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے والا واحد ملک ہے. امریکہ کو اس ٹیکنالوجی کا ایک بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ وہ کسی خطے میں تباہی مچا کر بھی عالمی اداروں کے سامنے خود کو معصوم ثابت کر دے گا.
موجودہ حالات اور واقعات سے ایک بات تو واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ اس ٹیکنالوجی سے دوسرے خطوں اور ممالک کو دھمکانے اور ضرورت پرھنے پر ان کو تباہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گا. اسی لیے ماہرین اور محققین کا یہ ماننا ہے کہ ہارپ ٹیکنالوجی انسانیت کیلئے ایٹم بم اور اب تک کے تمام جوہری ہتھیاروں سے خطرناک ہے. جہاں جاپان اور روس سمیت دوسرے ممالک امریکہ پر مختلف آفات کا الزام امریکہ پر عائد کر چکے ہیں وہیں خود امریکی ادارے اور بہت سے محققین اس ٹیکنالوجی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ہارپ ٹیکنالوجی سے پیدا کی جانے والی آفات ایک دن امریکہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گی.
اور ہمارا ایمان ہے جیسا کہ ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں
وہ اپنی چالیں چل رہے تھے اور اللہ اپنی چال چل رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے
موجودہ حالات اور واقعات سے ایک بات تو واضح ہو چکی ہے کہ امریکہ اس ٹیکنالوجی سے دوسرے خطوں اور ممالک کو دھمکانے اور ضرورت پرھنے پر ان کو تباہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرے گا. اسی لیے ماہرین اور محققین کا یہ ماننا ہے کہ ہارپ ٹیکنالوجی انسانیت کیلئے ایٹم بم اور اب تک کے تمام جوہری ہتھیاروں سے خطرناک ہے. جہاں جاپان اور روس سمیت دوسرے ممالک امریکہ پر مختلف آفات کا الزام امریکہ پر عائد کر چکے ہیں وہیں خود امریکی ادارے اور بہت سے محققین اس ٹیکنالوجی کے خلاف آواز بلند کرتے ہیں کیونکہ ان کا ماننا ہے کہ ہارپ ٹیکنالوجی سے پیدا کی جانے والی آفات ایک دن امریکہ کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیں گی.
اور ہمارا ایمان ہے جیسا کہ ﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں
وہ اپنی چالیں چل رہے تھے اور اللہ اپنی چال چل رہا تھا اور اللہ سب سے بہتر چال چلنے والا ہے
No comments:
Post a Comment